سردی رخصت ہورہی ہے اور گرمی کی آمد آمد ہے۔ بھاری بھرکم بستروں میں سے لحاف وغیرہ اٹھائے جارہے ہیں۔ اس ماہ کے دن بہ نسبت راتوں کے کسی قدر بڑے ہوجاتے ہیں۔ موسم کے مزاج میں حرارت اور قوت بڑھ جاتی ہے خون کی حدت میں اضافہ اور تیزی ہوجاتی ہے‘ پُروا ہوا چلنے لگتی ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے اعتبار سے مارچ کے مہینے میں بعض عوارض یقینی اور متوقع ہوتے ہیں جن کا سدباب کرنا بے حد ناگزیر ہے۔
اس مہینے میں کالی کھانسی‘ بخار‘ خرابی خون‘لاکڑا کاکڑا‘ خسرہ‘موتی جھرا اور دیگر جلدی عوارض کے سر اٹھانے کے امکانات نہایت شدید ہوتے ہیں اور ایسے افراد کیلئے جنہوں نے جنوری‘ فروری بالخصوص مارچ کا مہینہ بے احتیاطی و بے اعتدالی سے نیز کسی طبی احتیاط و اعتدال کے بغیر گزارا ہو ان کیلئے ماہ اپریل کی بہار آفرینی مہینہ کا پہلا ہفتہ ختم ہوتے ہی عجیب عجیب جلدی امراض کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔
بلغمی امراض کے علاوہ موسم گرما کے اوائلی امراض نزلہ‘ زکام اور خسرہ وغیرہ کی شکایات اکثر دیکھنے میں آتی ہیں۔ بحیثیت مجموعی یہ مہینہ خوشگوار موسم کا حامل ہوتاہے۔ درختوں میں نئی کونپلیں اور شگوفے پھوٹتے ہیں جو انواع و اقسام کے ثمرات کی افزائش کا باعث بنتے ہیں۔ رنگ برنگے پھول کھلتے ہیں جن کی خوبصورتی نہ صرف بصارت اور دل و دماغ کو ہی تقویت دیتی ہے بلکہ طرح طرح کی خوشبوئیں بھی فضا کو معطر کرتی ہے اور روح انسانی مسرت حاصل کرتی ہے۔ بدیں وجوہ طبیعت میں فرح واسطہ ہوتا ہے۔
اس مہینے کے صحتی تقاضوں کے بارے میں اپنی تحقیقات و طبی تجربات کی روشنی میں متفقہ طور پر یہ اصول معین کیا ہے۔ اس مہینے میں جلاب لینا اور فصد کھلوانا حفظ صحت کے نکتہ نظر سے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ جن تیزابی اور آتش مزاج مادوں کے گوشت اور جلد کو چیر کر بیرون خروج کرنے کا قطعی امکان ہوتا ہے اور جو معالجاتی اعتبار سے اچھی خاصی تشویش و پریشانی کا موجب ہوتے ہیں انہیں جلاب یا فصد کے ذریعہ ہی خارج اورزائل کردینا چاہیے تاکہ موسمی تغیر کے پیدا کردہ جلدی اور جسمانی عوارض کے امکانات و اثرات کو ابتداء ہی میں ختم کیا جاسکے۔
جلاب یا فصد کے ضمن میں حتی الوسع تمام ممکنہ امورو احتیاط کو ملحوظ رکھنا قطعی ضروری ہے کیونکہ بے احتیاطی کے ساتھ جلاب و فصد کا عمل باعث نقصان بھی ہوسکتا ہے۔
سیروتفریح کیلئے بہترین موسم
اس مہینہ میں اچھے اور خوبصورت نظاروں کی حامل جگہوں کی سیر کرنی چاہیے۔ سال بھر کی محنت و مشقت کے بعد چند دن جسم اور جان (روح) کو آرام دے دیا جائے تو تھکاوٹ‘ کسلمندی اور بے دلی کم ہوکر انسان تازہ دم ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ اقوام کے افراد ان دنوں مختلف جھیلوں‘ پہاڑوں اور جنگلوںکے پُرفضا مقامات پر چند یوم ضرور بسر کرتے ہیں اور یہی چیز ان کی تندرستی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں
ویسے تو رہائشی جگہوں کو صاف ستھرا رکھنا انسان کا فرض ہے۔ مگر خاص طور پر ان ایام میں ذرا زیادہ ہی توجہ دی جائے تو اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو ملیریا جیسے موذی مرض سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے کیونکہ گندی جگہوں پر مچھروں کی افزائش ہوتی ہے جو ملیریا بخار پھیلاتے ہیں۔
اسی طرح مکھیاں بھی جو کہ ہیضے جیسی مہلک وباء کا باعث ہوتی ہیں گندی جگہوں پر پرورش پاتی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنے گھر میں سفیدی کروائیں۔ نالیوں میں صفائی کے بعد فینائل چھڑکیں۔ صحن اور کمروں کے فرش کو دھوئیں اور ہمیشہ صاف ستھرا رکھیں۔ کوڑے کرکٹ کو ڈھکنے والے ٹن یا پلاسٹک کے تھیلوں میں جمع کریں۔ کمروں میں وقتاً فوقتاً اگربتی جلائیں یاہرمل کی دھونی دیں تاکہ ہوا صاف رہ سکے۔ سوتے وقت مچھردانی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ روزانہ غسل کریں۔ بدن پر سرسوں کے تیل کی مالش کریں۔ خوشبوئیں اور پھول سونگھنا بھی مفید ہے۔ نہار منہ پانی پینےسے پرہیز کریں۔
اپریل میں کیا کھائیں؟
اس مہینہ میں بھنی ہوئی چیزیں‘ شکار کے گوشت اور سرکے کی چیزیں استعمال کرنی چاہئیں۔ اگرچہ اس موسم میں تیز مصالحہ والی بھنی ہوئی غذاؤں کو طبیعت چاہتی ہے مگر نہ تو زیادہ تیز مصالحہ اچھی چیز ہے کہ یہ معدے کی چنٹوں کے فعل کو باطل کرتا ہے اور نہ ہی حد سے زیادہ بھنا ہوا گوشت مفید ہے کیونکہ اس کے تمام حیاتین جل کر تباہ ہوجاتے ہیں اس لیے بھنے ہوئے سے مراد معتدل (درمیانہ درجہ) بھوننا ہے۔ مچھلی بھی کھاسکتے ہیں۔
پودینہ اور پیاز کی چٹنی یا ٹماٹر ساس بھی نہ صرف کھانے کو لذیذ بناتے ہیں بلکہ ہاضم میں بھی ممدو معاون ثابت ہوتے ہیں ہر قسم کا اچار کھانے سے اس لیے پرہیز کرنا چاہیے کہ اس سے گلے کے غدود کو نقصان پہنچتا ہے۔ رات کو کھانا کم کھائیں اور اس کے بعد کچھ دیر چہل قدمی کریں اس سے ہضم میں بھی مدد ملتی ہے بعدازاں سونے کیلئے پلنگ پر جائیں۔ سوچوں سے دماغ کو خالی کریں صرف اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں، صرف اللہ تعالی کی طرف رجوع کریں مغفرت کی دعایں مانگیں اور سو جایں
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں